سورة الانعام - آیت 124

وَإِذَا جَاءَتْهُمْ آيَةٌ قَالُوا لَن نُّؤْمِنَ حَتَّىٰ نُؤْتَىٰ مِثْلَ مَا أُوتِيَ رُسُلُ اللَّهِ ۘ اللَّهُ أَعْلَمُ حَيْثُ يَجْعَلُ رِسَالَتَهُ ۗ سَيُصِيبُ الَّذِينَ أَجْرَمُوا صَغَارٌ عِندَ اللَّهِ وَعَذَابٌ شَدِيدٌ بِمَا كَانُوا يَمْكُرُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جب ان کے پاس کوئی نشانی (121) آتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم تو ہرگز ایمان نہیں لائیں گے جب تک کہ ہمیں وہ چیز (یعنی رسالت) نہ دی جائے جو اللہ کے رسولوں کو دی جاتی تھی، اللہ کو خوب معلوم ہے کہ وہ اپنی رسالت کہاں ودیعت کرے، عنقریب ان مجرموں (122) کو اللہ کے نزدیک ان کے مکر و فریب کی وجہ سے ذلت و رسوائی اور شدید عذاب کا سامنا کرنا پڑے گا

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ اِذَا جَآءَتْهُمْ اٰيَةٌ ....: یعنی ان کفار کے مکر و فریب کا یہ عالم ہے کہ جب بھی ان کے سامنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صدق کی دلیل کے طور پر کوئی معجزہ ظاہر ہوتا ہے تو کہہ دیتے ہیں کہ جب تک ہم خود اس منصب پر فائز نہ ہوں اور ہمیں یہ معجزہ نہ ملے ہم ایمان نہیں لا سکتے۔ اَللّٰهُ اَعْلَمُ حَيْثُ يَجْعَلُ رِسَالَتَهٗ: یعنی نبوت و رسالت محض وہبی چیز ہے، اﷲ تعالیٰ جسے چاہتا ہے نبوت کی امانت اس کے سپرد کر دیتا ہے اور وہی بہتر جانتا ہے کہ یہ نعمت کسے عطا کرنی ہے، مکہ کے ایک یتیم کو یا مکہ اور طائف کے کسی متکبر سردار کو۔ دیکھیے سورۂ زخرف (۳۱، ۳۲)۔