سورة الانعام - آیت 119

وَمَا لَكُمْ أَلَّا تَأْكُلُوا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَقَدْ فَصَّلَ لَكُم مَّا حَرَّمَ عَلَيْكُمْ إِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ إِلَيْهِ ۗ وَإِنَّ كَثِيرًا لَّيُضِلُّونَ بِأَهْوَائِهِم بِغَيْرِ عِلْمٍ ۗ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِالْمُعْتَدِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور تم وہ جانور کیوں نہیں کھاؤ گے جس پر اللہ کا نام (114) لیا گیا ہو، اور اس نے تو وہ چیزیں تمہاری خاطر تفصیل سے بیان کردی ہیں جنہیں تم پر حرام کردی ہیں، سوائے اس کے جسے کھانے پر تم بے حد مجبور ہوجاؤ، اور بے شک بہت سے لوگ بغیر علم کے لوگوں کو اپنی خواہشات کے مطابق گمراہ کرتے ہیں، بے شک آپ کا رب حد سے تجاوز کرنے والوں کو خوب جانتا ہے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ قَدْ فَصَّلَ لَكُمْ مَّا حَرَّمَ عَلَيْكُمْ: یعنی جب اﷲ تعالیٰ نے تمھارے لیے حرام چیزوں کو خوب کھول کر بیان کر دیا ہے، جن کی تفصیل آگے اسی سورت میں آ رہی ہے اور سورۂ بقرہ اور سورۂ مائدہ میں بھی ہے اور بعض کا ذکر احادیث میں ہے، تو ان کے علاوہ سب جانور حلال ہیں اور اﷲ کے نام پر ذبح یا شکار کیا ہوا جانور ان حرام چیزوں میں شامل نہیں ہے، تو پھر کیا وجہ ہے کہ تم اسے نہ کھاؤ اور اﷲ کے نام کے بغیر یا غیر اﷲ کے نام پر ذبح یا شکار کیا ہوا جانور کھاؤ۔ اِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ: یعنی اضطرار اور مجبوری میں حرام کھانا جائز ہے۔ دیکھیے سورۂ بقرہ (۱۷۳)، سورۂ مائدہ (۳) اور اسی سورت کی آیت(۱۴۵)۔ اِنَّ رَبَّكَ هُوَ اَعْلَمُ بِالْمُعْتَدِيْنَ : مراد وہ لوگ ہیں جو حرام کو حلال اور حلال کو حرام قرار دیتے ہیں۔ مقصود اس سے ڈرانا ہے۔ (رازی)