وَلَقَدْ جِئْتُمُونَا فُرَادَىٰ كَمَا خَلَقْنَاكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَتَرَكْتُم مَّا خَوَّلْنَاكُمْ وَرَاءَ ظُهُورِكُمْ ۖ وَمَا نَرَىٰ مَعَكُمْ شُفَعَاءَكُمُ الَّذِينَ زَعَمْتُمْ أَنَّهُمْ فِيكُمْ شُرَكَاءُ ۚ لَقَد تَّقَطَّعَ بَيْنَكُمْ وَضَلَّ عَنكُم مَّا كُنتُمْ تَزْعُمُونَ
اور تم ہمارے پاس اکیلے (90) آئے ہو، جیسا کہ ہم نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا تھا، اور وہ سب کچھ اپنے پیچھے چھوڑ آئے ہو جو ہم نے تمہیں دیا تھا، اور ہم تمہارے ساتھ (آج) ان سفارشیوں کو نہیں دیکھ رہے ہیں جن کے بارے میں تمہارا خیال تھا کہ وہ (تمہاری پرورش و پرداخت میں) اللہ کے شریک ہیں، تمہارے آپس کے رشتے ٹوٹ گئے، اور تمہارا خیال بالکل غلط نکلا
وَ لَقَدْ جِئْتُمُوْنَا فُرَادٰى ....: یعنی ان سے کہا جائے گا کہ آج تم ہمارے پاس اکیلے اکیلے ہو کر آئے ہو اور جو مال و اولاد تمھارے پاس تھا وہیں چھوڑ آئے ہو اور ہم تمھارے ساتھ وہ سفارشی بھی نہیں دیکھتے جن کے متعلق تم کہتے تھے کہ جس طرح اللہ تعالیٰ اس بات کا حق دار ہے کہ ہم اس کی عبادت کریں یہ بھی حق رکھتے ہیں۔ لاؤ دکھاؤ، یہ ڈانٹنے کے لیے کہا جائے گا۔