سورة الانعام - آیت 66
وَكَذَّبَ بِهِ قَوْمُكَ وَهُوَ الْحَقُّ ۚ قُل لَّسْتُ عَلَيْكُم بِوَكِيلٍ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور آپ کی قوم نے قرآن کو جھٹلا (61) دیا، حالانکہ وہ برحق کتاب ہے، آپ کہئے کہ میں تمہارا نگراں نہیں مقرر کیا گیا ہوں
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
وَ كَذَّبَ بِهٖ قَوْمُكَ: تیری قوم نے اسے جھٹلا دیا۔ اس ’’بِهٖ ‘‘ کی ضمیر سے مراد قرآن بھی ہو سکتا ہے اور اوپر کی آیات میں مذکور عذاب بھی۔ ﴿قُلْ لَّسْتُ عَلَيْكُمْ بِوَكِيْلٍ﴾ یعنی میرا یہ کام نہیں ہے کہ تمھارے جھٹلا دینے اور بد تمیزی کرنے پر خود عذاب نازل کر دوں، میرا کام تو صرف یہ ہے کہ تمھیں اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچا دوں اور نہ ماننے والوں کو اس کی سزا بتا دوں، اس کے بعد عذاب بھیجنا یا نہ بھیجنا اللہ کے اختیار میں ہے اور اس سے بچنے کی فکر کرنا تمھارا کام ہے۔