وَلَوْ تَرَىٰ إِذْ وُقِفُوا عَلَى النَّارِ فَقَالُوا يَا لَيْتَنَا نُرَدُّ وَلَا نُكَذِّبَ بِآيَاتِ رَبِّنَا وَنَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ
اور اگر آپ انہیں دیکھیں گے جب جہنم کے پاس لا کر کھڑے کیے جائیں گے (تو آپ ان کا حال زار دیکھ کر تعجب کریں گے) تو وہ کہیں گے کہ اے کاش ! ہم دوبارہ دنیا کی طرف لوٹا دئیے جاتے، اور اپنے رب کی آیتوں کو نہ جھٹلاتے اور ایمان والوں میں سے ہوجاتے
وَ لَوْ تَرٰۤى اِذْ وُقِفُوْا عَلَى النَّارِ....: جب قیامت کا عذاب دیکھ لیں گے تو اس کی ہلاکت اور تباہی سے بچنے کے لیے اس خواہش کا اظہار کریں گے کہ اے کاش! ہمیں دنیا میں دوبارہ جانے کا موقع ملے تو ہم اس تکذیب سے جس کی بنا پر ہم عذاب سے دو چار ہو رہے ہیں، باز آ جائیں اور توحید و نبوت پر یقین کر لیں، لیکن یہ ان کی محض ایک خواہش ہو گی جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہو گا۔ اس لیے اگلی آیت میں بتا دیا کہ وہ اس خواہش میں جھوٹ بول رہے ہیں۔