سورة الانعام - آیت 20

الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْرِفُونَهُ كَمَا يَعْرِفُونَ أَبْنَاءَهُمُ ۘ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ فَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جنہیں میں نے ماضی میں کتاب دی تھی وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایسا ہی پہچانتے (23) ہیں جیسا اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں، جن لوگوں نے (ایمان و عمل کے اعتبار سے) اپنا خسارہ کرلیا، وہ ایمان نہیں لائیں گے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اَلَّذِيْنَ اٰتَيْنٰهُمُ الْكِتٰبَ يَعْرِفُوْنَهٗ....: یعنی یہود و نصاریٰ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے رسول ہونے میں کوئی شک نہیں، کیونکہ ان کی اپنی کتابوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر خیر موجود ہے۔ دیکھیے سورۂ بقرہ (۱۴۶)، سورۂ اعراف (۱۵۷) اور سورۂ صف (۶)۔ 2۔ کفار مکہ نے اہل کتاب ( یہو د و نصاریٰ) سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق پوچھا تو انھوں نے آپ کی نبوت سے انکار کیا اور کہا کہ تورات و انجیل میں آپ کا کوئی ذکر نہیں۔ اس پر کفار نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اہل کتاب تو آپ کی نبوت کا انکار کر رہے ہیں، پھر آپ کی نبوت کی شہادت کون دیتا ہے؟ اس کا جواب اس سے پہلی آیت میں دیا گیا ہے، اس آیت میں بتایا گیا ہے کہ اہل کتاب جھوٹ بولتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر تورات و انجیل میں نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے سچا ہونے کو پورے یقین سے جانتے ہیں مگر ضد اور ہٹ دھرمی کی بنا پر انکار کر کے اپنے آپ کو خسارے میں ڈال رہے ہیں، ایسے لوگوں سے ایمان کی امید نہیں، ہاں جن لوگوں کے دلوں میں اخلاص ہے وہ ضرور ایمان لے آئیں گے۔