سورة الانعام - آیت 14

قُلْ أَغَيْرَ اللَّهِ أَتَّخِذُ وَلِيًّا فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَهُوَ يُطْعِمُ وَلَا يُطْعَمُ ۗ قُلْ إِنِّي أُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ أَوَّلَ مَنْ أَسْلَمَ ۖ وَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُشْرِكِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

آپ کہییے کہ کیا میں اللہ کے سوا کسی اور کو اپنا دوست اور مولی (19) بنا لون، جو مجھے حکم دیا گیا ہے کہ پہلا مسلمان بنو، اور (کہا گیا ہے کہ) تم مشرک نہ بن جاؤ

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

قُلْ اَغَيْرَ اللّٰهِ اَتَّخِذُ وَلِيًّا: ’’ولی‘‘ کا معنی دوست بھی آتا ہے، مالک و مدد گار اور معبود و کارساز بھی، یہاں اس کا معنی مالک و مدد گار اور معبود و کارساز ہے، یعنی وہ زمان و مکاں کا خالق ہی نہیں بلکہ اسے باقی رکھنے والا اور چلانے والا بھی وہی ہے، اسے کسی سے کچھ لینے کی ضرورت نہیں، باقی سب اسی کا دیا ہوا کھانے والے اور ہر لحاظ سے اس کے محتاج ہیں۔ اس ایک جملے سے مشرکین نے اللہ کے سوا جتنے معبود بنا رکھے تھے ان سب کی نفی ہو جاتی ہے۔ مزید دیکھیے سورۂ ذاریات (۵۶ تا ۵۸)۔ قُلْ اِنِّيْۤ اُمِرْتُ اَنْ اَكُوْنَ اَوَّلَ مَنْ اَسْلَمَ....: کیونکہ میں اس کا رسول ہوں اور رسول کا کام یہ ہے کہ تمام بندوں سے پہلے اور سب سے بڑھ کر اپنے مالک کے احکام کو مانے اور ﴿وَ لَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْمُشْرِكِيْنَ﴾ کا مطلب یہ ہے کہ کوئی شرک میں مبتلا ہوتا ہے تو ہوتا پھرے، آپ کا یہ کام نہیں کہ اس کا خیال بھی اپنے ذہن میں لائیں۔