هُوَ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن طِينٍ ثُمَّ قَضَىٰ أَجَلًا ۖ وَأَجَلٌ مُّسَمًّى عِندَهُ ۖ ثُمَّ أَنتُمْ تَمْتَرُونَ
اسی نے تمہیں مٹی سے پیدا (3) کیا، پھر (موت کا) ایک وقت مقرر کردیا، اور اس کے نزدیک (دوبارہ اٹھائے جانے کا) ایک اور مقررہ وقت ہے، پھر تم اس میں شبہ (4) کرتے ہو
1۔ هُوَ الَّذِيْ خَلَقَكُمْ مِّنْ طِيْنٍ: تمھیں مٹی سے پیدا کیا، یعنی آدم علیہ السلام کو، باقی سب لوگ چونکہ آدم ہی کی اولاد ہیں، اس لیے گویا سبھی مٹی سے پیدا ہوئے۔ ’’طِيْنٍ ‘‘میں تنوین تحقیر کے لیے ہے، اس لیے اس کا ترجمہ ’’ حقیر مٹی‘‘ کہا گیا ہے۔ 2۔ ثُمَّ قَضٰۤى اَجَلًا: پھر ایک مدت مقرر کی، یعنی موت کا وقت اور ایک اور مدت اس کے ہاں مقرر ہے، یعنی قیامت کا وقت، جسے صرف وہ جانتا ہے، اس کے سوا کسی کو اس کا علم نہیں۔ پھر بھی تم شک کرتے ہو، یعنی اتنا بھی نہیں سمجھتے کہ جس نے مٹی کی ایک مٹھی سے تمھیں پیدا کیا، وہ دوبارہ بھی تمھیں زندہ کر سکتا ہے۔