اعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ وَأَنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
تم لوگ جان لو کہ بے شک اللہ بڑا سخت عذاب (122) دینے والا ہے، اور بے شک اللہ بڑا مغفرت کرنے والا، بڑا مہربان ہے
اِعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ شَدِيْدُ الْعِقَابِ.... : لہٰذا تم ایک طرف اس کے عذاب سے بھی پناہ مانگتے رہو اور دوسری طرف اس کی رحمت کے بھی امید وار رہو۔ اصل ایمان یہ ہے کہ بندے پر خوف و رجا( ڈر اور امید) کی حالت طاری رہے، فرمایا : ﴿وَ ادْعُوْهُ خَوْفًا وَّ طَمَعًا﴾ [ الأعراف : ۵۶ ]’’اور اسے خوف اور طمع سے پکارو۔‘‘ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ اگر مومن کو اللہ تعالیٰ کی تیار کردہ سزا (عذاب) کا علم ہو جائے تو کوئی جنت کی طمع نہ کرے اور اگر کافر کو اللہ تعالیٰ کی رحمت (کی وسعت) کا علم ہو جائے تو کوئی اس کی جنت سے مایوس نہ ہو۔‘‘ [مسلم، التوبۃ، باب فی سعۃ رحمۃ اللّٰہ.... : ۲۷۵۵]