وَتَرَىٰ كَثِيرًا مِّنْهُمْ يُسَارِعُونَ فِي الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَأَكْلِهِمُ السُّحْتَ ۚ لَبِئْسَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
اور آپ ان میں سے بہتوں (85) کو دیکھتے ہیں کہ ارتکابِ گناہ، ظلم و عدوان اور حرام خوری میں ایک دوسرے سے آگے بڑھے جا رہے ہیں، یقیناً ان کے کرتوت ہی برے ہیں
لَوْ لَا يَنْهٰىهُمُ الرَّبّٰنِيُّوْنَ وَ الْاَحْبَارُ: یعنی جس طرح گناہ کرنا جرم ہے اسی طرح گناہ سے نہ روکنا بھی جرم ہے۔ جریر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرماتے تھے : ’’کوئی بھی شخص جو ایسی قوم میں ہو جن میں معاصی کا ارتکاب کیا جاتا ہو جو اسے روکنے کی قدرت رکھتے ہوں مگر اسے نہ روکیں تو اﷲ تعالیٰ ان کے مرنے سے پہلے ان پر کوئی عذاب بھیجے گا۔۔‘‘ [ أبو داؤد، الملاحم، باب الامر والنہی : ۴۳۳۹ وحسنہ الألبانی ] ان کے علماء اور مشائخ انھیں جھوٹ کہنے اور حرام کھانے سے کیوں منع نہیں کرتے، یقیناً ان کے علماء و مشائخ بھی جو کرتے چلے آئے ہیں بہت برا ہے کہ انھیں منع کرنے کے بجائے وہ خود بھی جھوٹ کہہ کر اسلام سے روکتے اور سحت (رشوت اور حرام) کھاتے ہیں۔ دیکھیے سورۂ توبہ (۳۴)۔