يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الَّذِينَ اتَّخَذُوا دِينَكُمْ هُزُوًا وَلَعِبًا مِّنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلِكُمْ وَالْكُفَّارَ أَوْلِيَاءَ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
اے ایمان والو ! جن اہل کتاب اور کافروں نے تمہارے دین کا مذاق (80) اڑایا اور اس کا تماشہ بنایا، انہیں اپنا دوست نہ بناؤ، اور اگر تم اہل ایمان ہو تو اللہ سے ڈرتے رہو
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الَّذِيْنَ اتَّخَذُوْا دِيْنَكُمْ......: اوپر کی آیات میں خاص طور پر یہود و نصاریٰ کی دوستی سے منع فرمایا، اب یہاں تمام کفار کی دوستی سے منع فرمایا ہے۔ اس آیت کی رو سے ان بے دین لوگوں اور اہل بدعت سے دلی دوستی رکھنا بھی جائز نہیں جنھوں نے دین کو ہنسی کھیل بنا رکھا ہے، کبھی داڑھی کا مذاق اڑاتے ہیں، کبھی مسنون لباس کا اور کبھی اﷲ تعالیٰ کی حدود کا۔ اسی طرح سنت کے مطابق نماز کا مذاق اڑاتے ہیں اور جو شخص پیدائش، نکاح اور موت کے وقت کفار خصوصاً ہندوؤں کی رسموں میں ان کا ساتھ نہ دے، اس کا مذاق اڑاتے ہیں تو جب ان میں بھی وہی وصف پایا جاتا ہے جو اہل کتاب اور کفار میں پایا جاتا ہے تو ان کا حکم بھی وہی ہونا چاہیے جو اہل کتاب اور کفار کا ہے۔