يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُونُوا قَوَّامِينَ لِلَّهِ شُهَدَاءَ بِالْقِسْطِ ۖ وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَىٰ أَلَّا تَعْدِلُوا ۚ اعْدِلُوا هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَىٰ ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ
اے ایمان والو ! اللہ کی رضا (29) کے لیے عدل و انصاف کے ساتھ ڈٹ کر گواہی دینے والے بنو، اور کسی قوم کی عداوت، تمہیں اس بات پر نہ ابھارے کہ تم عدل و انصاف سے کام نہ لو، انصاف کرو، یہی بات تقوی کے زیادہ قریب ہے، اور اللہ سے ڈرتے رہو، بے شک اللہ تمہارے اعمال کی پوری خبر رکھتا ہے
كُوْنُوْا قَوّٰمِيْنَ لِلّٰهِ شُهَدَآءَ بِالْقِسْطِ: اس کی تشریح سورۂ نساء (۱۳۵) میں گزر چکی ہے، اسی طرح ﴿وَ لَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ … ﴾ کی تشریح سورۂ مائدہ کے شروع میں گزر چکی ہے۔ شاہ عبد القادر رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’اکثر کافروں نے مسلمانوں سے بڑی دشمنی کی تھی، جب وہ مسلمان ہوئے تو فرمایا کہ ان سے وہ دشمنی نہ نکالو اور ہر جگہ یہی حکم ہے، حق بات میں دوست اور دشمن برابر ہیں۔‘‘ (موضح)