سورة العلق - آیت 2
خَلَقَ الْإِنسَانَ مِنْ عَلَقٍ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اس نے آدمی کو غلیظ منجمدخون سے پیدا کیا ہے
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ: رحم میں قرار پکڑنے کے بعد نطفہ سب سے پہلے ’’علقہ‘‘ کی شکل اختیار کرتا ہے۔ ’’عَلِقَ يَعْلَقُ‘‘ (س) چمٹنے کوکہتے ہیں۔ ’’عَلَقَةٌ‘‘ جما ہوا خون، جو رحم کی دیوار کے کسی حصے سے چپک جاتا ہے۔ ’’علقہ‘‘ کا دوسرا معنی جونک ہے، وہ بھی کسی نہ کسی کو چمٹ جاتی ہے۔ خون کی وہ پھٹکی شکل و صورت میں جونک سے ملتی جلتی ہوتی ہے، اس میں نہ جان ہوتی ہے نہ شعور اور نہ عقل و علم۔ پھر اللہ تعالیٰ اس حقیر سی پھٹکی سے انسان جیسی عظیم مخلوق پیدا فرما دیتا ہے۔