سورة العلق - آیت 1
اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اے پیغمبر ! آپ پڑھئے اپنے رب کے نام (١) سے جس نے (ہر چیز کو) پیدا کیا ہے
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
1۔ اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِيْ خَلَقَ: پہلی وحی میں پڑھنے کا حکم دینے سے پڑھنے کی اہمیت معلوم ہوتی ہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ نے پڑھنے کا حکم دیتے وقت اپنے رب ہونے اور پیدا کرنے کی نعمت کا ذکر فرمایا، کیونکہ سب سے پہلی اور بڑی نعمت پیدا کرنا ہے، باقی تمام نعمتیں اس کے بعد ہیں، خلق ہی نہ ہو تو کچھ بھی نہیں۔ دوسری نعمت رب ہونا، یعنی پرورش کرنا ہے۔ یعنی ان نعمتوں والی ہستی کے نام کی برکت سے پڑھ، اس کی برکت سے تو قاری بھی بن جائے گا۔ 3۔ ’’ الَّذِيْ خَلَقَ ‘‘ (جس نے پیدا کیا) کا مفعول حذف کر دیا گیا ہے کہ کسے پیدا کیا؟ یعنی جب پیدا کرنا اسی کا کام ہے، تو پھر یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ کسے پیدا کیا۔