سورة الفجر - آیت 6

أَلَمْ تَرَ كَيْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِعَادٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اے میرے نبی ! آپ نے دیکھا (٣) نہیں کہ آپ کے رب نے قوم عاد کے ساتھ کیسابرتاؤ کیا

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اَلَمْ تَرَ كَيْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِعَادٍ....: ’’ الْعِمَادِ ‘‘ اسم جنس ہے جو واحد و جمع سب پر آتا ہے، ستون۔ ’’ اِرَمَ ‘‘ نوح علیہ السلام کی اولاد میں سے ایک آدمی کا نام ہے جس کی نسل سے عاد ارم تھے۔ عاد ارم سے مراد عاد اولیٰ ہیں جن کی طرف ہود علیہ السلام بھیجے گئے تھے اورعاد ثانیہ یا عاد اخریٰ ثمود کو کہتے ہیں۔ بعض کا خیال ہے کہ ارم خاص اس جگہ کا نام تھا جہاں عاد رہتے تھے۔ (واللہ اعلم) البتہ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے ان لوگوں کی باتوں کو خرافات قرار دیا ہے جنھوں نے ارم ایک ایسا شہر بیان کیا ہے جس کی ایک اینٹ سونے کی اور ایک چاندی کی تھی۔ ’’ ذَاتِ الْعِمَادِ ‘‘ کا لفظی معنی ہے ’’ستونوں والے۔‘‘ ان کا یہ لقب اس لیے ہے کہ وہ بڑے قد آور تھے ( جس طرح کھجوروں کے تنے ۔ دیکھیے حاقہ : ۷) اور اس لیے بھی کہ وہ بڑے بڑے ستونوں والی عمارتیں بناتے تھے اور محض شان و شوکت کے اظہار کے لیے اونچی سے اونچی یاد گاریں بناتے تھے۔ دیکھیے سورۂ شعراء (۱۲۸)۔