سورة البروج - آیت 8

وَمَا نَقَمُوا مِنْهُمْ إِلَّا أَن يُؤْمِنُوا بِاللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور ان کی دشمنی ان مومنوں سے صرف اس وجہ سے تھی کہ وہ لوگ اس اللہ پر ایمان لے آئے تھے جو زبردست ہے، تمام تعریفوں کا سزا وار ہے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ مَا نَقَمُوْا مِنْهُمْ....:ان اہلِ ایمان نے ان ظالموں پر یا کسی دوسرے پر کوئی زیادتی نہیں کی تھی جس کا وہ بدلا لے رہے ہوں، ان کا جرم صرف اللہ پر ایمان لا کر اس پر قائم رہنا تھا۔ آیت میں ’’ اِلَّا اَنْ يُّؤْمِنُوْا ‘‘ فرمایا ہے جو حال و استقبال پر دلالت کرتا ہے، ’’إِلَّا أَنْ آمَنُوْا‘‘ نہیں فرمایا جوماضی کا صیغہ ہے، یعنی ان کا جرم یہی نہ تھا کہ وہ ایمان لے آئے تھے، بلکہ یہ تھا کہ وہ اب بھی ایمان پر قائم تھے۔ بِاللّٰهِ الْعَزِيْزِ الْحَمِيْدِ: یعنی ان کا اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھنا کوئی جرم یا غلط کام نہ تھا، بلکہ وہ اس اللہ پر ایمان رکھتے تھے جو عزیز و حمید ہے اور آئندہ آیت میں مذکور صفات کا مالک ہے اور ان صفات کی وجہ سے اس کا حق ہے کہ اس پر ایمان رکھا جائے۔ یہ قرآن مجید کاخاص اسلوب ہے کہ واقعات بیان کرتے ہوئے بھی وہ عقائد کی درستی اور احکام کی وضاحت کا اہتمام جاری رکھتا ہے، اس کی ایک مثال یہ آیت ہے۔