سورة النسآء - آیت 104

وَلَا تَهِنُوا فِي ابْتِغَاءِ الْقَوْمِ ۖ إِن تَكُونُوا تَأْلَمُونَ فَإِنَّهُمْ يَأْلَمُونَ كَمَا تَأْلَمُونَ ۖ وَتَرْجُونَ مِنَ اللَّهِ مَا لَا يَرْجُونَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور دشمن کو جا لینے میں کمزوری (109) نہ دکھاؤ، اگر تمہیں تکلیف پہنچتی ہے، تو جیسے تمہیں تکلیف پہنچتی ہے انہیں بھی تکلیف پہنچتی ہے، اور تم اللہ سے اس اجر کی امید رکھتے ہو جس کی انہیں امید نہیں اور اللہ بڑا علم والا اور بڑی حکمتوں والا ہے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ لَا تَهِنُوْا فِي ابْتِغَآءِ الْقَوْمِ:یہ آیت اس آیت سے ملتی جلتی ہے : ﴿ اِنْ يَّمْسَسْكُمْ قَرْحٌ فَقَدْ مَسَّ الْقَوْمَ قَرْحٌ مِّثْلُهٗ ﴾ [ آل عمران : ۱۴۰ ] ’’اگر تمھیں کوئی زخم پہنچے تو یقینا ان لوگوں کو بھی اس جیسا زخم پہنچا ہے۔‘‘ قرطبی نے جنگ احد میں زخم کھانے کے باوجود کفار کا پیچھا کرنے کو اس آیت کی شان نزول بتایا ہے، مگر الفاظ عام ہیں، اس لیے اس واقعہ کے علاوہ ہر ایسے موقع پر یہی حکم ہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہمت افزائی ہے کہ درد و الم میں تو تم یکساں ہو مگر اللہ سے اجر کی امید میں تمھارا اور ان کا کوئی مقابلہ ہی نہیں، تو پھر ان کا پیچھا کرنے میں کیوں ہمت ہارتے ہو؟