كَلَّا إِنَّهُمْ عَن رَّبِّهِمْ يَوْمَئِذٍ لَّمَحْجُوبُونَ
ہرگز نہیں، بے شک وہ لوگ اس دن اپنے رب کی دید سے روک دئیے جائیں گے
كَلَّا اِنَّهُمْ عَنْ رَّبِّهِمْ ....: یہ کافر جو کہتے ہیں کہ اگر قیامت ہوئی بھی تو دنیا کی طرح وہاں بھی پروردگار کی نوازشیں ہمیں پر ہوں گی، ان کا یہ کہنا ہر گز درست نہیں، انھیں تو پروردگار کے قریب تک نہیں آنے دیا جائے گا، بلکہ وہ حجاب میں رکھے جائیں گے ۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ اس دن نافرمان اللہ تعالیٰ سے محجوب ہوں گے اور اہلِ ایمان کو وہ نظر آئے گا۔ اگر دیدار الٰہی کے منکروں کے کہنے کے مطابق اللہ تعالیٰ کسی کو بھی نظر نہیں آئے گا تو یہ آیت بے معنی ہو جاتی ہے۔ دوسری جگہ صریح الفاظ میں فرمایا : ﴿ وُجُوْهٌ يَّوْمَىِٕذٍ نَّاضِرَةٌ (22) اِلٰى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ ﴾ [ القیامۃ : 23،22 ] ’’کئی چہرے اس دن تروتازہ ہوں گے۔ اپنے رب کی طرف دیکھ رہے ہوں گے۔‘‘ حقیقت یہ ہے کہ آخرت کی نعمتوں میں سب سے بڑی نعمت اللہ تعالیٰ کا دیدارہے جو ایمان والوں کو حاصل ہوگی۔ ( اللہ اپنے فضل سے ہمیں بھی اپنا دیدار نصیب فرمائے) اس کے ساتھ انھیں کھانے پینے، نکاح وغیرہ یعنی جنت کی دوسری نعمتیں بھی میسر ہوں گی۔ نافرمانوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے پہلا عذاب یہ ذکر فرمایا کہ وہ اپنے رب سے حجاب میں رکھے جائیں گے۔ دوسرا یہ کہ پھر وہ بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہوں گے۔ [ أَعَاذَنَا اللّٰہُ مِنْھُمَا ]