سورة الإنفطار - آیت 15

يَصْلَوْنَهَا يَوْمَ الدِّينِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اس میں وہ قیامت کے دن داخل ہوں گے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

يَصْلَوْنَهَا يَوْمَ الدِّيْنِ ....: ’’ بِغَآىِٕبِيْنَ ‘‘ پر باء نفی کی تاکید کے لیے ہے، اس لیے ترجمہ ’’کبھی غائب ہونے والے نہیں۔‘‘ کیا گیا ہے۔ فاجر لوگ قیامت کے دن جہنم میں داخل ہوں گے اور ہمیشہ اس میں رہیں گے، کبھی اس سے نہیں نکلیں گے۔ یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ اگرچہ وہ قیامت کے دن جہنم میں داخل ہوں گے مگر اس سے پہلے قبر میں بھی وہ آگ سے غائب نہیں ہیں، جیسا کہ آل فرعون کے متعلق فرمایا : ﴿ وَ حَاقَ بِاٰلِ فِرْعَوْنَ سُوْٓءُ الْعَذَابِ (45) اَلنَّارُ يُعْرَضُوْنَ عَلَيْهَا غُدُوًّا وَّ عَشِيًّا وَ يَوْمَ تَقُوْمُ السَّاعَةُ اَدْخِلُوْا اٰلَ فِرْعَوْنَ اَشَدَّ الْعَذَابِ ﴾ [ المؤمن : ۴۵، ۴۶ ] ’’اور آل فرعون کو بدترین عذاب نے گھیر لیا جو آگ ہے۔ اس پر صبح اور شام پیش کیے جاتے ہیں اور جس دن قیامت قائم ہو گی ( کہا جائے گا کہ) آلِ فرعون کو سخت ترین عذاب میں داخل کرو۔‘‘