سورة عبس - آیت 3
وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّهُ يَزَّكَّىٰ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور آپ کو کیا معلوم کہ شاید اس کی اصلاح ہوجاتی
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
وَ مَا يُدْرِيْكَ لَعَلَّهٗ يَزَّكّٰى ....: آپ نے جو یہ سمجھا کہ یہ نابینا تو مسلمان ہی ہے، کسی اور وقت مسئلہ پوچھ لے گا، مجھے کافر کو مسلمان بنانے پر زیادہ توجہ دینی چاہیے تو یہ بات اگرچہ ایک حد تک درست ہے، مگر آپ کو اس بات کا خیال بھی ضروری تھا کہ وہ کافر تو آپ کی ہدایت سے فائدہ اٹھانے پر تیار ہی نہیں۔ خوف ناک بیماری میں مبتلا شخص کا علاج مقدم ہونا چاہیے مگر وہ دوا لینے پر آمادہ ہی نہ ہو تو اس کی امید میں آپ اپنے ساتھیوں سے کیوں بے توجہی کریں، جو دوائے دل کے طالب ہیں کہ آپ توجہ فرمائیں تو وہ جہل اور گناہ سے خوب پاک صاف ہو جائیں۔ ’’ يَزَّكّٰى ‘‘ میں مبالغہ ہے، یاآپ کی نصیحت سے انھیں نفع حاصل ہو جائے ۔