سورة عبس - آیت 0

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

مفسرین کا اتفاق ہے کہ یہ سورت نابینا صحابی عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کے بارے میں اتری۔ عائشہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مشرکین میں سے ایک بڑا آدمی بیٹھا تھا کہ ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ آئے اور کچھ مسائل پوچھنے لگے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف سے منہ پھیر لیا اور توجہ اس دوسرے کی طرف رکھی، اس پر یہ سورت اتری۔ [ ترمذي، تفسیر القرآن، باب ومن سورۃ عبس : ۳۳۳۱ ] البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح کہا ہے۔ انس رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ یہ مشرک اُبی بن خلف تھا اور اس میں یہ بھی ہے کہ یہ سورت اترنے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کا اکرام (عزت) کیا کرتے تھے۔ [ مسند أبي یعلٰی :5؍431، ح : ۳۱۲۳ ] اس کی سند صحیح ہے۔ صاحب احسن التفاسیر نے لکھا ہے کہ جن روایات میں ابی بن خلف کے بجائے ابو جہل اور عتبہ بن ربیعہ وغیرہ کا نام لکھا ہے ان کی سند صحیح نہیں۔ عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ مکی، قرشی، مہاجرین اوّلین میں سے ہیں اور ام المومنین خدیجہ رضی اللہ عنھا کے ماموں کے بیٹے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں اپنے اکثر غزوات میں مدینہ میں اپنا نائب مقرر فرمایا کرتے تھے۔