سورة القيامة - آیت 20

كَلَّا بَلْ تُحِبُّونَ الْعَاجِلَةَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

ہرگز نہیں، لوگو ! بلکہ تم جلد حاصل ہونے والی چیز (٥) (دنیا) کو پسند کرتے ہو

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

كَلَّا بَلْ تُحِبُّوْنَ الْعَاجِلَةَ....: یہاں سے پھر وہی سلسلۂ کلام شروع ہوتا ہے جو ’’ لَا تُحَرِّكْ بِهٖ لِسَانَكَ ‘‘ سے پہلے چل رہا تھا۔ فرمایا تمھارے قیامت کا انکار کرنے کی وجہ کوئی اور نہیں بلکہ یہ ہے کہ تم دنیا سے محبت کرتے ہو اور اس کی محبت میں آخرت کو چھوڑ ہی بیٹھے ہو، کیونکہ دنیا جلدی ملنے والی اور نقد ہے جب کہ آخرت بعد میں آئے گی اور ادھار ہے، حالانکہ اس نقد کی راحتیں اور رنج عارضی ہیں اور آخرت ہمیشہ رہنے والی اور کہیں بہتر ہے، جیساکہ فرمایا : ﴿ بَلْ تُؤْثِرُوْنَ الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا (16) وَ الْاٰخِرَةُ خَيْرٌ وَّ اَبْقٰى﴾ [ الأعلٰی : 17،16 ] ’’بلکہ تم دنیا کی زندگی کو ترجیح دیتے ہو۔ حالانکہ آخرت کہیں بہتر اور زیادہ باقی رہنے والی ہے۔‘‘