أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آمَنُوا بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ يُرِيدُونَ أَن يَتَحَاكَمُوا إِلَى الطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُوا أَن يَكْفُرُوا بِهِ وَيُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُضِلَّهُمْ ضَلَالًا بَعِيدًا
کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو دعوی (68) کرتے ہیں کہ وہ آپ پر اتاری گئی اور آپ سے پہلے اتاری گئی کتابوں پر ایمان (69) لے آئے ہیں، چاہتے ہیں کہ غیر اللہ سے فیصلہ کرائیں، حالانکہ انہیں اس کے انکار کرنے کا حکم دیا گیا تھا، اور شیطان انہیں راہ راست سے بہت دور لے جانا چاہتا ہے
اوپر کی آیات میں مسلمانوں پر واجب کیا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت کریں، یہاں فرمایا کہ منافق ہمیشہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کرتے ہیں اور کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے اور حکم پر راضی نہیں ہوتے، بلکہ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ کسی مشرک سردار یا یہودی یا نصرانی عدالت یا کسی کاہن سے فیصلہ کروایا جائے، حالانکہ اسلام ان سب کے انکار کا حکم دیتا ہے اور اللہ اور اس کے رسول کے حکم پر عمل نہ کرنے والی ہر عدالت کو طاغوت قرار دیتا ہے۔ مومن کا کام اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ سننا اور ماننا ہے۔ (دیکھیے نور : ۵۱) اور منافقوں کا حال اس کے برعکس ہے ( دیکھیے نور : ۴۸۔ لقمان : ۲۱) افسوس کہ اس وقت اکثر مسلمان ملکوں کی عدالتوں میں قرآن وسنت کا نظام عدل نافذ ہی نہیں، بلکہ کفار کے بنائے ہوئے قانون نافذ ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ جب تک قرآن و سنت کا کوئی متبع حکمران کفار کے اس نظام کو بزور بازو نکال باہر نہیں کرتا اس وقت تک عدالتوں میں قرآن و سنت کی رسائی مشکل ہے۔