سورة المزمل - آیت 7
إِنَّ لَكَ فِي النَّهَارِ سَبْحًا طَوِيلًا
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
بے شک دن کے وقت آپ کی بڑی مصروفیات ہوتی ہیں
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
اِنَّ لَكَ فِي النَّهَارِ سَبْحًا طَوِيْلًا: ’’سَبْحًا‘‘ اور ’’سِبَاحَةٌ‘‘ (ف) کا اصل معنی تیرنا ہے، جیسے فرمایا :﴿وَ السّٰبِحٰتِ سَبْحًا ﴾ [ النازعات : ۳ ] ’’اور جو تیرنے والے ہیں! تیزی سے تیرنا۔ ‘‘ مراد ادھر ادھر آنا جانا، کام کاج اور مشغولیت ہے، یعنی دن کے وقت آپ کو گھر کے کام، فکر معاش، تبلیغ دین، مہمان نوازی، مسلمانوں کے معاملات کی اصلاح اور جہاد فی سبیل اللہ، غرض بے شمار مصروفیات ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جتنا مشغول وقت گزارا ہے ایسا مشغول وقت گزارنے والا کوئی دوسرا نظر نہیں آتا۔ ایسی مشغولیت میں دن کے وقت ذکر الٰہی، قیام اور تلاوت کے لیے الگ وقت نکالنا ممکن نہیں تھا، اس لیے خاص ان کاموں کے لیے رات کو اٹھنے کی تاکید فرمائی۔