سورة نوح - آیت 13

مَّا لَكُمْ لَا تَرْجُونَ لِلَّهِ وَقَارًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

تمہیں کیا (٥) ہوگیا ہے کہ تم اپنے رب کی عزت ووقار سے نہیں ڈرتے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

مَا لَكُمْ لَا تَرْجُوْنَ لِلّٰهِ وَقَارًا : ’’لَا تَرْجُوْنَ‘‘ ’’رَجَا يَرْجُوْ رَجَاءً‘‘(ن) امید رکھنا۔ اس کا معنی عقیدہ رکھنا اور ڈرنا بھی آتا ہے، کیونکہ یہ دونوں چیزیں اور امید آپس میں لازم و ملزوم ہیں۔ امید اسی چیز کی ہوتی ہے جس کے موجود ہونے کا عقیدہ ہو اور امید کا مطلب ہی یہ ہے کہ خوف بھی موجود ہے ۔ ’’ وَقَارًا ‘‘ کا معنی عظمت ہے۔ آیت کا معنی یہ ہوگا کہ تمھیں کیا ہے کہ اپنے بتوں کی عظمت تو تمھارے دلوں میں بہت ہے، مگر تم اللہ تعالیٰ کی عظمت کا عقیدہ نہیں رکھتے؟ دوسرا معنی ہے کہ تم اللہ کی عظمت سے نہیں ڈرتے۔ اگر تم اس کے وقار وعظمت کے معتقد ہوتے اور تمھیں اس کا خوف ہوتا تو اس کے ساتھ ایسی ہستیوں کو کبھی شریک نہ بناتے جو اس کے مقابلے میں کوئی وقار اور کوئی عظمت نہیں رکھتیں۔