يَوْمَ يَخْرُجُونَ مِنَ الْأَجْدَاثِ سِرَاعًا كَأَنَّهُمْ إِلَىٰ نُصُبٍ يُوفِضُونَ
جس دن وہ اپنی قبروں سے اپنی تیزی کے ساتھ نکلیں گے (13) کہ گویا وہ بتوں کی طرف دوڑ رہے ہیں
يَوْمَ يَخْرُجُوْنَ مِنَ الْاَجْدَاثِ ....: ’’الْاَجْدَاثِ‘‘ ’’جَدَثٌ‘‘(جیم اور دال کے فتح کے ساتھ) کی جمع ہے، قبریں۔ ’’سِرَاعًا‘‘ ’’سَرِيْعٌ ‘‘ کی جمع ہے، دوڑنے والے۔ قیامت کے دن قبروں سے اتنی تیزی سے نکل کر دوڑیں گے جس طرح وہ لوگ تیزی سے دوڑتے ہیں جو نشانہ بازی کے وقت ایک نشان گاڑ لیتے ہیں، پھر تیر چلا کر تیزی سے دوڑتے ہیں، تاکہ جا کر دیکھیں کہ نشانہ درست لگا ہے یا نہیں۔ ’’ نُصُبٍ ‘‘ ان پتھروں کو بھی کہتے ہیں جو عبادت کے لیے نصب کیے جاتے ہیں۔ مشرکین دنیا میں بتوں اور آستانوں کی طرف تیزی سے جایا کرتے تھے۔ قیامت کے دن ایسے ہی قبروں سے نکل کر حشر کے میدان کی طرف تیزی سے دوڑتے ہوئے جائیں گے۔