سورة القلم - آیت 49

لَّوْلَا أَن تَدَارَكَهُ نِعْمَةٌ مِّن رَّبِّهِ لَنُبِذَ بِالْعَرَاءِ وَهُوَ مَذْمُومٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اگر ان کے رب کا فضل ان کو جانہ لیتا توہ چیٹل میدان میں پھینک دئیے جاتے، اس حال میں کہ وہ قابل ملامت ہوتے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

لَوْ لَا اَنْ تَدٰرَكَهٗ نِعْمَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ....: اگر یونس علیہ السلام تسبیح و استغفار نہ کرتے تو قیامت کے دن تک مچھلی کے پیٹ میں رہتے۔ (دیکھیے صافات : 144،143) تسبیح کے بعد دائمی قید کا فیصلہ ختم ہوگیا، مگر مرتبے میں جو کمی ہوئی اور اپنی خطا کی وجہ سے جس ملامت کے سزاوار ٹھہرے، اگر ان کے رب کی نعمت انھیں نہ سنبھالتی اور ان کی خطا معاف نہ کر دی جاتی اور اسی حالت میں عراء( چٹیل زمین) میں پھینک دیے جاتے تو اس حالت میں وہ مذموم ہوتے، مگر نعمت الٰہی سے تمام کوتاہیوں کی تلافی کے بعد عراء میں پھینکے گئے تو وہ مذموم نہ تھے بلکہ محمود تھے۔