سورة القلم - آیت 39
أَمْ لَكُمْ أَيْمَانٌ عَلَيْنَا بَالِغَةٌ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ ۙ إِنَّ لَكُمْ لَمَا تَحْكُمُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
کیا تم نے ہم سے قسمیں لے رکھی ہیں جو قیامت تک چلتی رہیں گی کہ تمہیں وہ سب کچھ ملے گا جس کا تم اپنے لئے فیصلہ کرو گے
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
اَمْ لَكُمْ اَيْمَانٌ عَلَيْنَا بَالِغَةٌ....: ’’ اَيْمَانٌ ‘‘ ’’يَمِيْنٌ‘‘ کی جمع ہے، قسم، حلفیہ عہد۔ فرمایا، یا پھر تمھارے پاس ہمارے کوئی حلفیہ عہد ہوں جو قیامت تک کے لیے ہوں کہ تمھیں وہی ملے گا جو تم فیصلہ کرو گے ۔ ظاہر ہے ہمارا عہد اگر ہے بھی تو ان سے ہے جو ایمان اور عمل صالح سے متصف ہیں، مجرموں اور ظالموں سے تو ہمارا کوئی عہد ہے ہی نہیں، جیسا کہ فرمایا: ﴿ لَا يَنَالُ عَهْدِي الظّٰلِمِيْنَ﴾ [ البقرۃ : ۱۲۴ ] ’’میرا عہد ظالموں کو نہیں پہنچتا۔‘‘