أَمْ لَكُمْ كِتَابٌ فِيهِ تَدْرُسُونَ
کیا تمہارے پاس کوئی (آسمانی) کتاب ہے جس میں پڑھتے ہو
1۔ اَمْ لَكُمْ كِتٰبٌ فِيْهِ تَدْرُسُوْنَ....: کفار جو کہتے تھے کہ ہمیں آخرت میں بھی جنت و نعمت ملے گی، اس بات کی تردید ایک اور طرح سے ہے، فرمایا تمھیں یہ بات کیسے معلوم ہوئی؟ اگر کہو کہ تمھیں خود اللہ تعالیٰ نے بتائی ہے تو بتاؤ تمھارے پاس اللہ تعالیٰ کی کون سی کتاب ہے جس میں تم نے پڑھا ہے کہ آخرت میں تمھیں تمھاری پسند ہی کی چیزیں ملیں گی؟ صاف ظاہر ہے کہ نہ تمھارے پاس ایسی کوئی کتاب ہے اور نہ تمھارا یہ گمان کچھ حقیقت رکھتا ہے۔ 2۔ ’’ تَخَيَّرُوْنَ ‘‘ باب تفعّل میں سے ’’تَتَخَيَّرُوْنَ‘‘ ہے، ایک تاء حذف کر دی ہے۔ ’’ اِنَّ لَكُمْ فِيْهِ لَمَا تَخَيَّرُوْنَ ‘‘ جملہ بن کر ’’ تَدْرُسُوْنَ ‘‘ کا مفعول بہ ہے۔ ’’ اِنَّ ‘‘ کا ہمزہ مفتوح ہونا چاہیے تھا، لیکن ’’ تَخَيَّرُوْنَ ‘‘ پر لام آنے کی وجہ سے مکسور ہو گیا۔ ترجمہ یہ ہو گا ’’کیا تمھارے پاس کوئی کتاب ہے جس میں تم یہ بات پڑھتے ہو کہ تمھارے لیے آخرت میں وہی ہو گا جو تم پسند کرو گے؟‘‘