سورة القلم - آیت 25
وَغَدَوْا عَلَىٰ حَرْدٍ قَادِرِينَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور وہ تیز تیز اس گمان کے ساتھ چل پڑے کہ وہ صدقہ نہ دینے پر قادر ہیں
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
وَ غَدَوْا عَلٰى حَرْدٍ قٰدِرِيْنَ : ’’ حَرْدٍ ‘‘ کا ایک معنی ہے قصد و ارادہ ،یعنی وہ پختہ ارادے کے ساتھ نکلے کہ کسی مسکین کو باغ میں گھسنے نہیں دیں گے اور دوسرا معنی ہے شدید غصہ، یعنی وہ مساکین پر سخت غصے کے عالم میں نکلے۔ دونوں صورتوں میں ’’ قٰدِرِيْنَ ‘‘ کا معنی ہے ’’اس حال میں کہ وہ اپنے خیال میں باغ کے پھل پر قادر تھے۔‘‘ ’’ حَرْدٍ ‘‘ کا تیسرا معنی ہے روکنا، یعنی وہ صبح صبح اس حال میں نکلے کہ ( اپنے خیال میں) مساکین کو روکنے پر قادر تھے۔