قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَهْلَكَنِيَ اللَّهُ وَمَن مَّعِيَ أَوْ رَحِمَنَا فَمَن يُجِيرُ الْكَافِرِينَ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ
آپ کہہ دیجیے، تمہارا کیا خیال ہے، اگر اللہ مجھے اور میرے ساتھیوں کو ہلاک (16) کر دے، یا ہم پر رحم کرے، کافروں کو درد ناک عذاب سے کون پناہ دے گا
قُلْ اَرَءَيْتُمْ اِنْ اَهْلَكَنِيَ اللّٰهُ....: ’’ يُجِيْرُ ‘‘ ’’أَجَارَ يُجِيْرُ إِجَارَةً‘‘ افعال اجوف واوی۔ کفار مکہ اسلام کے پھیلنے سے پریشان ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھیوں کے خلاف اپنی تمام کوششوں کا ناکام ہونا دیکھ کر اس امید پر جی رہے تھے کہ کبھی نہ کبھی زمانے کی گردش ان کا کام تمام کر دے گی۔ (دیکھیے طور : ۳۰) اس پر حکم ہوا کہ ان سے کہو مجھے اور میرے ساتھیوں کو اللہ تعالیٰ ہلاک کر دے یا ہم پر رحم کرے، توتمھیں اس سے کیا غرض ہے؟ تم اپنی فکر کرو کہ کفر کے نتیجے میں جو عذاب الیم تم پر آنے والا ہے، تمھیں اس سے کون بچائے گا؟