قُلْ هُوَ الَّذِي أَنشَأَكُمْ وَجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَالْأَفْئِدَةَ ۖ قَلِيلًا مَّا تَشْكُرُونَ
اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے کہ اسی نے تمہیں پیدا (14) کیا ہے، اور اسی نے تمہارے کان اور آنکھیں اور دل بنائے ہیں، تم بہت کم شکر ادا کرتے ہو
قُلْ هُوَ الَّذِيْ اَنْشَاَكُمْ....: اللہ تعالیٰ ہی نے تمھیں پیدا فرمایا اور تمھیں کان، آنکھیں اور دل عطا فرمائے۔ اب پیدا کرنے کا شکر تو یہ تھا کہ صرف اسی کی عبادت کرتے اور کان، آنکھیں اور دل عطا فرمانے کا شکر یہ تھاکہ انھیں وہیں استعمال کرتے جہاں یہ نعمتیں دینے والے کی رضا تھی اور ان کے ذریعے سے اس کی خوشنودی کا راستہ تلاش کرتے، مگر تم نے نہ کانوں سے حق بات سنی، نہ آنکھوں سے اللہ کی قدرتیں دیکھ کر عبرت پکڑی اور نہ دل سے اس کی توحید سمجھنے کی کوشش کی۔ بے شمار نعمتوں میں سے یہ تین نعمتیں اس لیے ذکر فرمائیں کہ یہ تینوں علم کے ذرائع ہیں، انھی کے ذریعے سے آدمی حق تک پہنچ سکتا ہے۔ اس آیت میں خطاب کفار سے ہے اور ’’ قَلِيْلًا مَّا تَشْكُرُوْنَ ‘‘ (کم ہی تم شکر کرتے ہو) سے مراد یہ ہے کہ تم بالکل شکر ادا نہیں کرتے۔