وَأَسِرُّوا قَوْلَكُمْ أَوِ اجْهَرُوا بِهِ ۖ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ
اور لوگو ! تم چاہے اپنی بات پوشیدہ طور پر کہو (٨) یا ظاہر کرکے، بے شک وہ (اللہ) سینوں میں چھپی باتوں کو جانتاہے
وَ اَسِرُّوْا قَوْلَكُمْ اَوِ اجْهَرُوْا بِهٖ....: شروع سورت سے اللہ تعالیٰ کی ان قدرتوں کا بیان ہو رہا تھا جو مخلوق کی استطاعت سے باہر ہیں، درمیان کی سات آیات میں ان سے کفر کرنے والوں اور ان پر ایمان رکھنے والوں کا انجام ذکر فرمایا، اب دوبارہ اللہ کی قدرتوں کا ذکر شروع ہوتا ہے۔ فرمایا تم اپنی بات چھپا کر کرو یا بلند آواز سے کرو اللہ تعالیٰ سب جانتا ہے، بلکہ وہ اس سے بڑھ کر دلوں کے ارادے اور نیتیں جو زبان پر آکر قول بننے کی منزل تک نہیں پہنچیں، انھیں بھی جانتا ہے۔ مخلوق بے چاری نہ چھپی بات کو جانتی ہے اور نہ ایک وقت میں بہت سے لوگوں کی اونچی آواز سے کی ہوئی باتوں کو جان سکتی ہے، دلوں کی بات جاننے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ مزید دیکھیے سورۂ اعلیٰ (۷) کی تفسیر۔