سورة الملك - آیت 4
ثُمَّ ارْجِعِ الْبَصَرَ كَرَّتَيْنِ يَنقَلِبْ إِلَيْكَ الْبَصَرُ خَاسِئًا وَهُوَ حَسِيرٌ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
پھر آپ بار بار نظر ڈال لیجیے، وہ عاجز ہو کر آپ کی طرف تھکی ہوئی واپس آجائے گی
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
ثُمَّ ارْجِعِ الْبَصَرَ كَرَّتَيْنِ يَنْقَلِبْ....: ’’ كَرَّتَيْنِ ‘‘ کا لفظی معنی دو مرتبہ ہے، مگر یہاں مراد صرف دو مرتبہ نہیں بلکہ یہ ہے کہ(دوبارہ غور کرنے سے بھی کوئی خلل نہ ملے تو) بار بار دیکھ! جیسا کہ ’’لَبَّيْكَ‘‘ کا لفظ تثنیہ ہے مگر اس کا معنی یہ نہیں کہ ’’ میں دو دفعہ حاضر ہوں‘‘ بلکہ یہ ہے کہ ’’میں بار بار حاضر ہوں۔‘‘ ’’خَاسِئًا ‘‘ کسی چیز کو طلب کرنے والا جو اس سے دور ہٹا دیا جائے۔ ’’ حَسِيْرٌ ‘‘ جو تھک کر عاجز رہ جائے۔ بار بار دیکھنے کا حکم ان کی بے بسی واضح کرنے کے لیے ہے۔