وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا يَسْتَغْفِرْ لَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ لَوَّوْا رُءُوسَهُمْ وَرَأَيْتَهُمْ يَصُدُّونَ وَهُم مُّسْتَكْبِرُونَ
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ رسول اللہ تمہارے لئے مغفرت (٤) طلب کریں تو وہ اپنے سر موڑ لیتے ہیں، اور آپ انہیں دیکھتے ہیں کہ وہ تکبر کرتے ہیں منہ پھیر لیتے ہیں
1۔ وَ اِذَا قِيْلَ لَهُمْ تَعَالَوْا يَسْتَغْفِرْ لَكُمْ....: ’’ لَوَّوْا ‘‘ ’’لَوٰي يَلْوِيْ لَيًّا‘‘ (ض) (پھیرنا) سے باب تفعیل ہے، جس سے سر پھیرنے میں مبالغہ یا اس کا تکرار مقصود ہے۔ آیت (۷) میں اس کا سبب نزول آ رہا ہے۔ 2۔ وَ رَاَيْتَهُمْ يَصُدُّوْنَ وَ هُمْ مُّسْتَكْبِرُوْنَ: ’’صَدَّ يَصُدُّ صَدًّا وَ صُدُوْدًا ‘‘ (ن)’’صَدًّا ‘‘ (لازم) روکنا اور ’’ وَصُدُوْدًا ‘‘ (متعدی) اعراض کرنا، منہ پھیر لینا۔ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا کر معذرت کر لینے کی ترغیب پر تم انھیں دیکھو گے کہ وہ تکبر کرتے ہوئے منہ پھیر لیں گے۔