يُسَبِّحُ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ الْعَزِيزِ الْحَكِيمِ
جتنی چیزیں آسمانوں میں ہیں اور جتنی زمین میں، سب اس اللہ کی پاکی (١) بیان کرتی ہیں جو بادشاہ ہے، ہر نقص و عیب سے یکسر پاک ہے، زبردست، بڑی حکمتوں والا ہے
1۔ يُسَبِّحُ لِلّٰهِ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِي الْاَرْضِ....: اس آیت کے معانی سورۂ حدید(۱) اور سورۂ حشر (۱، ۲۴) میں گزر چکے ہیں۔ اس سے پہلے تمام سورتوں کی ابتدا میں ’’ سَبَّحَ ‘‘ ماضی کے صیغے کے ساتھ آ یا ہے، یہاںمضارع کا صیغہ استعمال ہوا ہے جو حال اور استقبال کے لیے ہے، جس میں تجدد اور استمرار پایا جاتا ہے۔ مقصد یہ ہے کہ کائنات کی ہر چیز ہر عیب اور کمی سے اللہ تعالیٰ کے ہمیشہ پاک ہونے کی شہادت دے رہی ہے اور ہمیشہ دیتی رہے گی۔ 2۔ اس آیت میں بیان کردہ اللہ تعالیٰ کی صفات کا آئندہ آیت کے ساتھ تعلق اسی کی تفسیر میں آ رہا ہے۔