سورة الواقعة - آیت 60

نَحْنُ قَدَّرْنَا بَيْنَكُمُ الْمَوْتَ وَمَا نَحْنُ بِمَسْبُوقِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

) تمہارے درمیان موت (١٩) کو ہم نے مقدر کیا ہے، اور کوئی ہم سے سبقت نہیں لے گیا ہے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

نَحْنُ قَدَّرْنَا بَيْنَكُمُ الْمَوْتَ: یعنی تمھاری پیدائش کی طرح تمھاری موت بھی ہمارے ہی اختیار میں ہے اور ہم ہی نے یہ طے کر دیا ہے کہ کس کی موت کس وقت ہو گی، ماں کے پیٹ میں مر جائے گا یا پیدا ہوتے ہی یا جوان ہو کر یا ادھیڑ عمر میں یا ارذل العمر کو پہنچ کر۔ اس سے پہلے نہ کوئی اسے مار سکتا ہے اور نہ اس کے بعد کوئی اسے زندہ رکھ سکتا ہے۔ مزید دیکھیے سورۂ مومن (۶۷)، فاطر (۱۱)، منافقون (۱۱)، اعراف (۳۴)، نوح (۴) اورسورۂ آل عمران (۴۵)۔ 2۔ ’’ بَيْنَكُمْ‘‘ کے لفظ میں ایک اور معنی بھی ہے کہ موت ایسی چیز ہے جو تمھارے درمیان رکھ دی گئی ہے، سب میں تقسیم ہو گی مگر ایک وقت میں نہیں، بلکہ باری باری ہر ایک پر آئے گی، جیسے کوئی مال لوگوں میں تقسیم ہونا ہو اور انھیں اس کے لیے بلایا جائے تو وہ سب اس کے انتظار میں ہوتے ہیں کہ کب ان کے نام کی آواز آئے اور انھیں ان کا حصہ ملے، مگر کسی کو خبر نہیں ہوتی کہ اس کی باری کب آئے گی۔ وَ مَا نَحْنُ بِمَسْبُوْقِيْنَ: ’’ سَابِقٌ ‘‘ جو آگے نکل جائے، غالب آ جائے۔ ’’مَسْبُوْقٌ‘‘ جو پیچھے رہ جائے، مغلوب ہو جائے، عاجز رہ جائے۔ باء نفی کی تاکید کے لیے ہے، اس لیے ترجمہ کیا گیا ہے ’’اور ہم ہر گز عاجز نہیں۔‘‘