نَحْنُ خَلَقْنَاكُمْ فَلَوْلَا تُصَدِّقُونَ
ہم نے تمہیں پیدا (١٨) کیا ہے، پس تم ہماری بات پر یقین کیوں نہیں کرتے
1۔ نَحْنُ خَلَقْنٰكُمْ: قیامت کے دن لوگوں کے تین گروہوں میں تقسیم ہونے اور تینوں گروہوں کے ثواب و عقاب کے ذکر کے بعد یہاں سے آیت (۷۴) تک جو دلائل پیش کیے گئے ہیں ان میں آخرت اور توحید دونوں پر استدلال کیا گیا ہے، کیونکہ مشرکین ان دونوں کے منکر تھے۔ یہ دلائل محض خیالی یا فلسفی باتیں نہیں بلکہ وہ واقعی اور حقیقی چیزیں ہیں جنھیں آدمی اپنی ذات میں محسوس کرتا ہے اور آنکھوں سے دیکھتا ہے۔ ان میں اس کی اپنی پیدائش کا ذکر ہے، کھیتی کا ذکر ہے جسے وہ خود کاشت کرتا ہے، پانی کا ذکر ہے جسے وہ پیتا ہے اور آگ کا ذکر ہے جس سے وہ بے شمار فوائد حاصل کرتا ہے۔ 2۔ فَلَوْ لَا تُصَدِّقُوْنَ: یعنی تم جانتے ہو کہ ہم ہی نے تمھیں پیدا کیا، کوئی دوسرا اس میں شریک نہیں، پھر تم کیوں نہیں مانتے کہ عبادت بھی صرف ہمارا حق ہے اور اس بات کو سچ کیوں نہیں مانتے کہ جس طرح ہم نے تمھیں پہلے پیدا کیا اسی طرح دوبارہ بھی پیدا کریں گے؟