سورة الواقعة - آیت 35

إِنَّا أَنشَأْنَاهُنَّ إِنشَاءً

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

ہم نے ان حوروں (١١) کو بطور خاص پیدا کیا ہے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اِنَّا اَنْشَاْنٰهُنَّ اِنْشَآءً: ’’ اَنْشَاْنٰهُنَّ ‘‘ میں ’’هُنَّ ‘‘ کی ضمیر ان عورتوں کی طرف جا رہی ہے جن کا پچھلی آیت ’’ وَ فُرُشٍ مَّرْفُوْعَةٍ ‘‘ کے ضمن میں ذکر ہے، کیونکہ جنتیوں کے بستروں میں ان کے ساتھ ان کی بیویاں بھی ہوں گی، جیسا کہ فرمایا : ﴿هُمْ وَ اَزْوَاجُهُمْ فِيْ ظِلٰلٍ عَلَى الْاَرَآىِٕكِ مُتَّكِـُٔوْنَ﴾ [ یٰسٓ : ۵۶ ] ’’وہ اور ان کی بیویاں گھنے سایوں میں تختوں پر تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے۔‘‘ ’’ أَنْشَأَ يُنْشِئُ إِنْشَاءً ‘‘ کا معنی ’’نیا پیدا کرنا‘‘ ہے۔ آیت کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کی مومن عورتیں بوڑھی یا بد صورت یا جیسی بھی تھیں، اللہ تعالیٰ انھیں نئے سرے سے جوان، کنواری، خوبصورت اور ان اوصاف والی بنا دے گا جن کا ان آیات میں ذکر ہے۔ اس کے علاوہ ان الفاظ میں وہ ’’حور عین‘‘ بھی شامل ہیں جنھیں اللہ تعالیٰ جنتیوں ہی کے لیے پیدا فرمائے گا۔