سورة الواقعة - آیت 19

لَّا يُصَدَّعُونَ عَنْهَا وَلَا يُنزِفُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جسے پی کر نہ ان کے سر میں گرانی ہوگی، اور نہ ہی ان کی عقل متاثر ہوگی

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

لَا يُصَدَّعُوْنَ عَنْهَا وَ لَا يُنْزِفُوْنَ: ’’اَلصِّدَاعُ‘‘دردِ سر کو کہتے ہیں،’’صُدِعَ وَ صُدِّعَ فُلَانٌ‘‘ (مجہول) اسے دردِ سر ہو گیا۔ ’’ يُنْزِفُوْنَ‘‘ سورۂ صافات (۴۷) میں ’’زاء‘‘ کے فتح کے ساتھ مضارع مجہول ہے، یہاں ’’زاء‘‘ کے کسرہ کے ساتھ مضارع معلوم ہے۔ ’’ نُزِفَ مَاء الْبِئْرِ ‘‘ کنویں کا سارا پانی نکال لیا گیا۔ ’’ نُزِفَ الرَّجُلُ‘‘ آدمی کی عقل جاتی رہی، وہ نشے میں مدہوش ہو گیا۔ ’’أَنْزَفَ الرَّجُلُ‘‘ آدمی کے پاس کوئی چیز باقی نہ رہی، اس کی عقل جاتی رہی، نشے میں مدہوش ہو گیا۔ خلاصہ یہ ہے کہ ’’ يُنْزِفُوْنَ ‘‘ معروف و مجہول دونوں کا معنی نشے میں بے ہوش ہونا اور عقل کا مارا جانا ہے۔ تفسیر کے لیے دیکھیے سورۂ صافات (۴۷)۔