سورة الرحمن - آیت 60

هَلْ جَزَاءُ الْإِحْسَانِ إِلَّا الْإِحْسَانُ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

نیک عمل کا بدلہ احسان (یعنی جنت) کے سوا اور کیا ہے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

هَلْ جَزَآءُ الْاِحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانُ: پہلے احسان کا معنی نیکی اور دوسرے احسان کا معنی اس نیکی کا نیک صلہ یعنی جنت ہے۔ حدیثِ جبریل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احسان کا مطلب یہ بیان فرمایا : (( أَنْ تَعْبُدَ اللّٰهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ ، فَإِنَّكَ إِنْ لَا تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ)) [مسلم ، الإیمان ، باب الإیمان ما ھو ؟ ....: ۹ ] ’’تو اللہ کی عبادت اس طرح کر گویا تو اسے دیکھ رہا ہے، پھر اگر تو اسے نہیں دیکھتا تو وہ یقیناً تجھے دیکھ رہا ہے۔‘‘ ظاہر ہے جس شخص نے اپنی زندگی اپنے پروردگار کو ہر وقت اپنے اوپر نگران ہونے کے یقین اور احتیاط کے ساتھ گزاری اس کا بدلا بھی ایسا ہی اچھا اور خوبصورت ہونا چاہیے، جس کا بیان ان آیات میں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہاں حصر کے ساتھ جو فرمایا کہ ’’نیکی کا بدلا نیکی کے سوا کیا ہے؟‘‘ تو اس سے عدل و انصاف کے تقاضے کے مطابق بدلا مراد ہے، ورنہ مشرک اور ظالم تو نیکی کا بدلا برائی سے دیتے ہیں، گویا یہ ایک طرح ان پر طنز بھی ہے۔ کفار کے طرزِ عمل کی مثالوں کے لیے دیکھیے سورۂ عنکبوت (66،65)، اعراف (۱۹۰) اور سورۂ واقعہ (۸۲)۔