سورة الرحمن - آیت 44

يَطُوفُونَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ حَمِيمٍ آنٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

وہ اس جہنم اور کھولتے ہوئے پانی کے درمیان گردش کھاتے رہیں گے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

يَطُوْفُوْنَ بَيْنَهَا وَ بَيْنَ حَمِيْمٍ اٰنٍ: ’’ اٰنٍ ‘‘ ’’أَنٰي يَأْنِيْ إِنًي‘‘ (ض) سے اسم فاعل ہے، جیسا کہ ’’ قَاضٍ‘‘ ہے، انتہائی گرم، کھولنے والا۔ سورۂ غاشیہ میں ہے: ﴿تُسْقٰى مِنْ عَيْنٍ اٰنِيَةٍ ﴾ [الغاشیۃ:۵] ’’وہ ایک کھولتے ہوئے چشمے سے پلائے جائیں گے۔‘‘ ’’ إِنًي‘‘ کھانے کا پک کر تیار ہونا، جیسے فرمایا : ﴿غَيْرَ نٰظِرِيْنَ اِنٰىهُ﴾ [ الأحزاب : ۵۳ ] ’’اس حال میں کہ اس کے پکنے کا انتظار کرنے والے نہ ہوں۔‘‘ ’’ يَطُوْفُوْنَ ‘‘ کی تفسیر کے لیے دیکھیے سورۂ صافات (۶۶ تا ۶۸)۔