سورة الرحمن - آیت 17

رَبُّ الْمَشْرِقَيْنِ وَرَبُّ الْمَغْرِبَيْنِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

وہ دونوں مشرق اور دونوں مغرب کا رب (٩) ہے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

رَبُّ الْمَشْرِقَيْنِ وَ رَبُّ الْمَغْرِبَيْنِ: سورج ہمیشہ مشرقی سمت کے درمیان سے طلوع نہیں ہوتا، بلکہ گرمیوں میں اس کا مشرق شمال کی طرف سرکتا جاتا ہے اور سردیوں میں جنوب کی طرف اور ہر روز سورج کے طلوع ہونے کی جگہ الگ ہوتی ہے۔ اس لحاظ سے سال بھر میں سورج کے ۳۶۵ مشرق ہوتے ہیں، یہی حال اس کے مغربوں کا ہے۔ اس کے مطابق اللہ تعالیٰ نے سورۂ صافات (۵) میں اپنی صفت ’’ رَبُّ الْمَشَارِقِ ‘‘ اور سورۂ معارج (۴۰) میں ’’ بِرَبِّ الْمَشٰرِقِ وَ الْمَغٰرِبِ ‘‘ بیان فرمائی ہے۔ یہاں سردی اور گرمی کے آخری دو مقامات کے اعتبار سے ’’ رَبُّ الْمَشْرِقَيْنِ وَ رَبُّ الْمَغْرِبَيْنِ ‘‘ فرمایا ہے۔ مزید دیکھیے سورۂ صافات (۵)۔