سورة الرحمن - آیت 15

وَخَلَقَ الْجَانَّ مِن مَّارِجٍ مِّن نَّارٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اس نے جن کو آگ کے ایک شعلہ سے پیدا کیا ہے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ خَلَقَ الْجَآنَّ مِنْ مَّارِجٍ مِّنْ نَّارٍ : طبری نے فرمایا ’’ مَارِجٍ مِّنْ نَّارٍ ‘‘ ایک دوسرے سے ملی جلی سرخ، زرد اور سبز رنگ کی آگ۔ مراد آگ کا شعلہ اور اس کی نوک ہے۔ یہ ’’مَرَجَ أَمْرُ الْقَوْمِ‘‘ سے ہے، جس کا معنی ہے ’’قوم کا معاملہ مل جل گیا۔‘‘ اسی طرح یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنھما کو فرمایا : (( يَا عَبْدَ اللّٰهِ ابْنَ عَمْرٍو! كَيْفَ بِكَ إِذَا بَقِيْتَ فِيْ حُثَالَةٍ مِّنَ النَّاسِ وَ فِيْ أَبِيْ دَاؤدَ : قَدْ مَرِجَتْ عُهُوْدُهُمْ وَ أَمَانَاتُهُمْ )) [ بخاري، الصلاۃ، باب تشبیک الأصابع....: ۴۸۰۔ أبو داؤد : ۴۳۴۲ ] ’’ اے عبد اللہ بن عمرو ! تمھارا کیا حال ہو گا جب تم چھان بورے جیسے لوگوں میں باقی رہ جاؤ گے۔‘‘ ابوداؤد میں ہے :’’ جن کے عہد اور امانتیں مل جل گئے ہوں گے۔‘‘ اور طبری نے علی بن ابی طلحہ کی معتبر سند کے ساتھ ’’ مَارِجٍ مِّنْ نَّارٍ ‘‘ کا معنی ’’خَالِصُ النَّارِ‘‘ نقل فرمایا ہے۔