سورة الرحمن - آیت 12
وَالْحَبُّ ذُو الْعَصْفِ وَالرَّيْحَانُ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور بھوسا والے دانے اور خوشدار پھول ہیں
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
وَ الْحَبُّ ذُو الْعَصْفِ وَ الرَّيْحَانُ: ’’ الْحَبُّ ‘‘ دانے، جیسے گندم، چنے، چاول وغیرہ،یعنی غلّہ جو انسان کی خوراک بنتا ہے۔ ’’ الْعَصْفِ ‘‘ دانوں کے اوپر کا چھلکا، بھوسا، جو جانوروں کی خوراک بنتا ہے، سورۂ فیل میں ہے : ﴿فَجَعَلَهُمْ كَعَصْفٍ مَّاْكُوْلٍ﴾ [الفیل:۵] ’’کھائے ہوئے بھوسے کی طرح۔‘‘ ’’ الرَّيْحَانُ ‘‘ خوشبودار پودے اور پھول جو آدمی کے دماغ کو معطر کرتے ہیں۔ ’’ فَاكِهَةٌ ‘‘ سے وہ پھل مراد ہیں جو صرف لذت کے لیے کھائے جاتے ہیں اور ’’النَّخْلُ‘‘ سے وہ پھل مراد ہیں جو لذت اور خوراک دونوں کے لیے استعمال ہوتے ہیں اور ’’ الْحَبُّ‘‘سے مراد غلے وغیرہ ہیں جو خوراک کے لیے استعمال ہوتے ہیں اور ’’ الرَّيْحَانُ‘‘سے مراد جو خوشبو کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔