أَتَوَاصَوْا بِهِ ۚ بَلْ هُمْ قَوْمٌ طَاغُونَ
کیا کفار تکذیب انبیاء کی ایک دوسرے کو وصیت کرتے رہے ہیں، بلکہ وہ تھے ہی سرکش لوگ
1۔ اَتَوَاصَوْا بِهٖ:’’ تَوَاصٰي يَتَوَاصٰي تَوَاصِيًا ‘‘ باب تفاعل میں تشارک پایا جاتا ہے، ایک دوسرے کو وصیت کرنا۔ یعنی جب سب نے ایک ہی بات کہی تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا وہ سب ایک دوسرے کو اس بات کی وصیت کر گئے ہیں؟ 2۔ بَلْ هُمْ قَوْمٌ طَاغُوْنَ: یعنی یہ تو ممکن نہیں کہ انھوں نے ایک دوسرے کو اس بات کی وصیت کی ہو، کیونکہ ان کے درمیان مدتوں کا فاصلہ ہے، علاقے بھی ایک نہیں، تو اصل بات یہ ہے کہ یہ سرکش لوگ ہیں، پہلے لوگ بھی سرکش تھے اور اپنی خواہشِ نفس پر کوئی پابندی قبول کرنے کے لیے تیار نہیں تھے۔ دونوں کی سرکشی ان کے لیے رسول کی اطاعت اور حق بات تسلیم کرنے کی راہ میں رکاوٹ بنی، اس لیے پچھلوں نے بھی وہی بات کہی جو ان کے پہلوں نے کہی۔