سورة الذاريات - آیت 41
وَفِي عَادٍ إِذْ أَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ الرِّيحَ الْعَقِيمَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور قوم عاد کے واقعہ (١٦) میں بھی عبرت ہے، جب ہم نے ان پر ہر بھلائی سے خالی ایک ہوا بھیج دی
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
وَ فِيْ عَادٍ اِذْ اَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ الرِّيْحَ الْعَقِيْمَ: یعنی قوم عاد میں بھی ہم نے ایک نشانی اور بڑی عبرت چھوڑی۔ ’’ الْعَقِيْمَ ‘‘ وہ رحم یا عورت جس سے بچہ پیدا نہ ہو، ایسے مرد کو بھی ’’عقيم‘‘ کہتے ہیں، پھر ہر اس چیز کو بھی جو خیر و برکت سے خالی ہو۔ قوم عاد پر جو آندھی مسلط کی گئی وہ بھی ہر خیر و برکت سے خالی اور سراسر بربادی اور تباہی تھی، اس لیے اسے ’’ الْعَقِيْمَ ‘‘ فرمایا۔ اس کی تفصیل کے لیے دیکھیے سورۂ حاقہ (۶ تا ۸)، قمر (۱۹، ۲۰) اور سورۂ احقاف (۲۴، ۲۵)۔