سورة ق - آیت 34

ادْخُلُوهَا بِسَلَامٍ ۖ ذَٰلِكَ يَوْمُ الْخُلُودِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جو رحمن سے، اسے بن دیکھے ڈرتا (٢٥) تھا، اور اس کی طرف رجوع کرنے والا دل لے کر آیا ہے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

ادْخُلُوْهَا بِسَلٰمٍ ....: یعنی ان کی عزت افزائی کے لیے کہا جائے گا کہ سلام کے ساتھ اس میں داخل ہو جاؤ۔ سلام کا مطلب یہ ہے کہ ہر قسم کے خوف، غم اور فکر سے سلامت رہ کر اس میں داخل ہو جاؤ اور یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ اس میں اس حال میں داخل ہو جاؤ کہ تم پر فرشتوں اور پروردگار کی طرف سے سلام ہے، جیسا کہ فرمایا : ﴿ سَلٰمٌ قَوْلًا مِّنْ رَّبٍّ رَّحِيْمٍ﴾ [ یٰسٓ : ۵۸ ] ’’سلام ہو۔ اس رب کی طرف سے کہا جائے گا جو بے حد مہربان ہے۔ ‘‘ اب تم ہمیشہ یہاں رہو گے، کبھی اس سے نکالے نہیں جاؤ گے۔