سورة الفتح - آیت 28

هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَىٰ وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ شَهِيدًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اسی نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق (١٩) دے کر بھیجا، تاکہ اس دین کو تمام ادیان عالم پر غالب بنائے، اور اللہ بطور شاہد کافی ہے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

هُوَ الَّذِيْ اَرْسَلَ رَسُوْلَهٗ بِالْهُدٰى ....: اس سے پہلی آیت : ﴿ لَقَدْ صَدَقَ اللّٰهُ رَسُوْلَهُ الرُّءْيَا بِالْحَقِّ﴾ اور یہ آیت : ﴿ هُوَ الَّذِيْ اَرْسَلَ رَسُوْلَهٗ بِالْهُدٰى وَ دِيْنِ الْحَقِّ﴾ دونوں آیتوں میں’’ رَسُوْلَهٗ ‘‘ کا لفظ واضح کر رہا ہے کہ یہی نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد حرام میں امن و اطمینان کے ساتھ داخل ہونے کا خواب سچا دکھایا ہے، بلکہ اس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا ہی اس لیے ہے کہ وہ صرف مکہ نہیں بلکہ اس دین کو پوری زمین پر اور صرف جزیرئہ عرب کے ادیان یہودیت، نصرانیت اور بت پرستی پر نہیں بلکہ دنیا کے تمام دینوں پر غالب کر دے اور یقیناً آپ امن و اطمینان کے ساتھ مسجد حرام میں داخل ہوں گے، مکہ اور جزیرۂ عرب فتح ہو گا، پھر زمین کے مشرق و مغرب پر اللہ کا یہ دین چھا جائے گا۔ تفسیر قاسمی میں ہے، ابنِ تیمیہ نے فرمایا : ’’بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے اس دین کو علم، حجت اور بیان کے ساتھ ہر دین پر غالب فرما دیا، جیسا کہ اسے قوت، نصرت اور تائید کے ساتھ غالب فرمایا اور پوری زمین اس دین سے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت سے مشرق و مغرب تک بھر گئی۔ اہلِ اسلام کی سلطنت دائمی ہے، کوئی اسے اس طرح ختم نہیں کر سکتا جس طرح یہود کی سلطنت ختم ہو گئی اور ان کے بعد کتنی ہی قوموں کا اقتدار زمین کے بہترین علاقوں سے مٹ گیا۔‘‘ یہ آیت اس سے پہلے سورۂ توبہ (۳۳) میں گزر چکی ہے، وہاں اس کی تفسیر ملاحظہ فرمائیں۔ تیسری بار سورۂ صف (۹) میں آئے گی۔