سورة الفتح - آیت 23

سُنَّةَ اللَّهِ الَّتِي قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلُ ۖ وَلَن تَجِدَ لِسُنَّةِ اللَّهِ تَبْدِيلًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اللہ کے اس طریقہ کو دیکھئے، جو پہلے سے آرہا ہے، اور آپ اللہ کے طریقہ میں کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

سُنَّةَ اللّٰهِ الَّتِيْ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلُ ....: مراد اللہ تعالیٰ کی وہ سنت ہے جو اس کے انبیاء کو جھٹلانے والی اقوام کے بارے میں ہمیشہ سے جاری ہے کہ جب وہ حد سے گزر جاتی ہیں تو انھیں ایسی سزا دی جاتی ہے کہ انھیں کوئی حمایتی ملتا ہے نہ مددگار اور اللہ تعالیٰ کی اس سنت میں کوئی تبدیلی نہیں ہو گی۔ ہاں عذاب کئی طرح سے آ سکتا ہے، قدرتی آفات کے ساتھ بھی، جیسا کہ قومِ نوح، عاد و ثمود اور آلِ فرعون پر آیا اور مومن بندوں کے ہاتھوں بھی، جیسا کہ فرمایا : ﴿ قَاتِلُوْهُمْ يُعَذِّبْهُمُ اللّٰهُ بِاَيْدِيْكُمْ﴾ [ التوبۃ: ۱۴ ]’’ان سے لڑو، اللہ انھیں تمھارے ہاتھوں سے عذاب دے گا۔‘‘